ہیں لذت حیات تو کچھ تلخیاں بھی ہیں
ہیں لذت حیات تو کچھ تلخیاں بھی ہیں
ہنسنے کے ساتھ ساتھ یہاں سسکیاں بھی ہیں
آنکھوں کے راستے سے نکلتے ہیں رنج و غم
اچھا ہے اس مکان میں کچھ کھڑکیاں بھی ہیں
کہتے ہیں لوگ تجھ کو گل بد نصیب بھی
سنتی ہوں جستجو میں تیری تتلیاں بھی ہیں
طوفان بھی شباب پہ آنے لگا ادھر
بیتاب ڈوبنے کو ادھر کشتیاں بھی ہیں
چھیڑا نہ کیجئے مجھے میں ایسی شمع ہوں
دامن بچا کے جس سے چلیں آندھیاں بھی ہیں
آتش فشاں سے دور رہا کر ذرا سمنؔ
سورج کے پاس دیکھ کہیں بستیاں بھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.