ہیں مناظر سب بہم پردہ نظر باقی نہیں
ہیں مناظر سب بہم پردہ نظر باقی نہیں
سامنے منزل ہے لیکن رہ گزر باقی نہیں
شاعری جس نے چھڑائے تھے جہاں کے کاروبار
اب تکلف بر طرف اس میں ہنر باقی نہیں
شہر نو میں کیوں رہے اب یہ شکستہ سا مکاں
گر کھڑی دیوار کوئی ہے تو در باقی نہیں
وہ تو جادو کا بنا تھا ہائے ایسا ہی نہ ہو
لوٹ کر پہنچوں تو دیکھوں اب وہ گھر باقی نہیں
مطمئن تھے خوش تھے اور دنیا میں بھی مصروف تھے
ہم تو سمجھے تھے کہ اب فن کا سفر باقی نہیں
اب یہ لازم ہے کہ اس دنیا میں جینا سیکھ لوں
خوب پر قانع رہوں جب خوب تر باقی نہیں
آپ سونے کا قفس لانے کی زحمت مت کریں
ہم وہ طائر ہیں کہ جن کے بال و پر باقی نہیں
- کتاب : Shab Zaad (Pg. 81)
- Author : Shabnam Shakeel
- مطبع : Mavaraa Publications (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.