Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہیں ریگ زار وقت پہ سارے نشاں کہاں

محمود سروش

ہیں ریگ زار وقت پہ سارے نشاں کہاں

محمود سروش

MORE BYمحمود سروش

    ہیں ریگ زار وقت پہ سارے نشاں کہاں

    کیا جانے زندگی کا گیا کارواں کہاں

    آرام لینے دیتا ہے دور زماں کہاں

    ٹھہرے جو راہ میں تو رکے کارواں کہاں

    بچتا ہے باڑھ باندھے سے بھی گلستاں کہاں

    رکتی ہے روکنے سے بھی آتی خزاں کہاں

    زنداں کہاں سلگتا ہوا آشیاں کہاں

    پہنچا سونامی لے کے کہاں سے دھواں کہاں

    ہم نے تمہیں کیا ہے غم دل بیاں کہاں

    دنیا مگر سمجھتی ہے دل کی زباں کہاں

    ہے فخر کی یہ بات کہ وہ ہم کو آزمائیں

    ورنہ ہر اک کا ہوتا ہے یوں امتحاں کہاں

    دنیا میں آدمی کو سکوں کی تلاش تھی

    دیوانہ وار ڈھونڈھا ہے اس کو کہاں کہاں

    ہم اپنے ہی وجود کے صحرا میں کھو گئے

    آخر تلاش کرتے کسی کا نشاں کہاں

    اپنی بساط بھر تو اڑا آدمی مگر

    یہ ایک مشت خاک کہاں آسماں کہاں

    جس میں لبوں کے ساتھ گم آہنگ دل بھی ہو

    انسان ہونے پاتا ہے یوں شادماں کہاں

    کوئی نہ ہو تو رہتی ہے پرچھائیں اپنے ساتھ

    سورج کی روشنی میں ہیں تنہائیاں کہاں

    ہوتا ہے دوستوں ہی سے آرام جاں نصیب

    سب کو مگر نصیب یہ آرام جاں کہاں

    جانا تھا روح کو تو بدن سے نکل گئی

    سانسیں الجھ الجھ کے یہ بولیں کہاں کہاں

    جینے کی ذمہ داریاں کیوں ہم نے کیں قبول

    اب پھینک آئیں جا کے یہ بار گراں کہاں

    یارو مجھے اندھیرے میں تم چھوڑ تو گئے

    مجھ سے چھپا گئے مری پرچھائیاں کہاں

    جب تیرگی میں جسموں کی پہچان ہے محال

    پیکر کو اپنے ڈھونڈھیں گی پرچھائیاں کہاں

    جس میں سکوں ہو غم کی رسائی جہاں نہ ہو

    ایسی کوئی زمین کہاں آسماں کہاں

    تاراجی چمن کا نظارہ تو دیکھ جاؤ

    پھر دیکھنے کو پاؤ گے ایسا سماں کہاں

    قربانی دینے والے تو برباد ہو گئے

    قربانیاں ہوئی ہیں مگر رائیگاں کہاں

    جو ایک دوسرے کی حقیقت چھپا سکے

    ایسا حجاب ان کے مرے درمیاں کہاں

    کیوں استوار تم نے ازل میں کیا اسے

    اب ٹوٹتا ہے رابطۂ جسم و جاں کہاں

    کتنی ہی وارداتیں بیاں ہو نہیں سکیں

    پوری ہوئی ہے دل کی ابھی داستاں کہاں

    ہر دور میں لگے ہوئے تنگئ دل کے قفل

    ہوگا غریب شہر کوئی میہماں کہاں

    تم سامنے ہو اور میں گم اپنے آپ میں

    پہنچا دیا یہ تم نے مجھے ناگہاں کہاں

    کہہ لیں سروشؔ کوئی غزل اک نشست میں

    دھارا اب اپنی فکر کا ایسا رواں کہاں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے