ہیں سیہ ابر کے سائے ترے گیسو کی طرح
ہیں سیہ ابر کے سائے ترے گیسو کی طرح
جلوہ گر قوس قزح ہے ترے ابرو کی طرح
ذہن و دل ہوش و خرد فہم و شعور و ادراک
لے گئی ان کی نظر لوٹ کے جادو کی طرح
میں تو کچھ بھی نہیں ظلمت کدۂ ہستی میں
ہوں فقط ایک چمکتے ہوئے جگنو کی طرح
ماہ نو کا نظر آتا ہے فلک پر جو دماغ
ہو بہو جلوہ گری ہے تری ابرو کی طرح
جانے کیا ٹوٹتا رہتا ہے مرے سینے میں
گونج آتی ہے چھنکتے ہوئے گھنگرو کی طرح
اک نہ اک دن مجھے محسوس کیا جانا ہے
میں چمن میں ہوں بکھرتی ہوئی خوشبو کی طرح
وقت کی آنکھ سے کیا جانئے کب گر جاؤں
میں ہوں پلکوں پہ لرزتے ہوئے آنسو کی طرح
تم نے دیکھا تو لگا تم کو دوانہ ساجدؔ
ہم نے دیکھا تو دکھائی دیا سادھو کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.