ہیں وقت کے محکوم تو بہکیں گے قدم اور
ہیں وقت کے محکوم تو بہکیں گے قدم اور
بدلے ہوئے حالات میں کھو جائیں گے ہم اور
افسانۂ اندوہ میں یکساں ہے ہر اک شخص
اس دور پر آشوب میں تم اور نہ ہم اور
لے جاتے ہیں بت خانے سے دل اپنا جلا کر
رکھ لیں گے نئی شمع سر طاق حرم اور
ہر شخص تھا خاموش مرے بعد ازل میں
پوچھا جو گیا ہے کوئی شائستہ غم اور
سانچے میں مسرت کے ڈھلا ہے غم الفت
اے گردش آفاق مجھے دے کوئی غم اور
اول تو بچھڑتے ہی چلے جاتے ہیں ساتھی
پڑتا ہے برا وقت تو ہو جاتے ہیں کم اور
حالات موافق نظر آتے نہیں قیصرؔ
ہیں ترکش ایام میں کچھ تیر ستم اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.