ہیں یہ جنجال سارے جی کے ساتھ
ہیں یہ جنجال سارے جی کے ساتھ
موت ہر دم ہے زندگی کے ساتھ
بے وفائی وفا کے بدلے میں
ہوتی آئی ہے آدمی کے ساتھ
فکر نان شبینہ ہے بے کار
رزق آتا ہے آدمی کے ساتھ
پاس تھا زر تو کوئی عیب نہ تھا
سب عیوب آئے بے زری کے ساتھ
اب تو سوہان روح اداسی ہے
دل لگی تو تھی دل لگی کے ساتھ
کس قدر حسرت سلوک و درد
بے کسی کو ہے بے کسی کے ساتھ
کاٹ ہی لیں گے زندگی کا سفر
رنج کے ساتھ کچھ خوشی کے ساتھ
اب بھی دیر و حرم کو جاتا ہوں
لیکن انداز بے دلی کے ساتھ
عشق میں رشک بھی گماں بھی ہے
واسطہ کیا تمہیں کسی کے ساتھ
جام پر جام کیجیے نوش آپ
لیکن آداب میکشی کے ساتھ
اور بھی ہیں گناہ دنیا میں
اس قدر بیر مے کشی کے ساتھ
بت پرستی ہے کوئی کھیل نہیں
کیجے ایماں کی پختگی کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.