Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہیں یہ سارے جیتے جی کے واسطے

رند لکھنوی

ہیں یہ سارے جیتے جی کے واسطے

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    ہیں یہ سارے جیتے جی کے واسطے

    کون مرتا ہے کسی کے واسطے

    آدمی سہتا ہے کیا کیا ذلتیں

    نفس مردود شقی کے واسطے

    ہم بھی جائیں گے سلیماں تک کبھی

    عرض کرنے اک پری کے واسطے

    در بدر کوچوں میں ہم بھی پھر چکے

    ایک حسن خانگی کے واسطے

    کشت زار زعفراں سے کم نہیں

    رنگ زرد اپنا ہنسی کے واسطے

    کیوں دیے ہیں تو نے قسام ازل

    رنج لاکھوں ایک جی کے واسطے

    دو زکات حسن کچھ درویش کو

    ہیں بڑے رتبے سخی کے واسطے

    اک سے اک ہیں ایک سے لے لاکھ تک

    صف شکن مرد جری کے واسطے

    غم نے اس درجہ کیا دل میں ہجوم

    جا نہیں ہے خرمی کے واسطے

    اور کیا ہو یار کی آنکھوں سے کام

    خلق ہیں جادوگری کے واسطے

    یاد رکھنا شرط اور مشروط ہے

    آدمیت آدمی کے واسطے

    رنج و اندوہ و ملال و درد و غم

    صدمے ہیں یہ آدمی کے واسطے

    سبزۂ مدفن اگا تھا کیوں فلک

    آہوؤں کی کیا چری کے واسطے

    لڑ گئے وہ اک ذرا سی بات میں

    پہروں روٹھے اک گھڑی کے واسطے

    جی نہ گھبرائے ترا بے مشغلے

    عشق کر لے دل لگی کے واسطے

    کیا مجھے پیدا کیا ہے اے خدا

    ان بتوں کی بندگی کے واسطے

    بے کسی میرے لیے پیدا ہوئی

    میں بنا ہوں بے کسی کے واسطے

    بولا مرغ نامہ بر کو کر کے ذبح

    یہ سزا ہے ایلچی کے واسطے

    دھگدگی میں جان اٹکی ہے مری

    ہائے کس چمپا کلی کے واسطے

    باریاب خلوت محبوب ہے

    کیا شرف ہے آرسی کے واسطے

    مرقد تیرہ میں کافی ہے مجھے

    داغ سودا روشنی کے واسطے

    کیجئے ہر دم عبث تن پروری

    اے اجل کس زندگی کے واسطے

    خامۂ قدرت نے کھینچیں وہ بھویں

    راستی یہ ہے کجی کے واسطے

    حشر کے دن رندؔ کو بخشائیو

    یا علی روح نبی کے واسطے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے