حیرت اور اضطراب کو ہمسر کروں گا میں
حیرت اور اضطراب کو ہمسر کروں گا میں
دیکھوں گا تجھ کو آنکھ کو پتھر کروں گا میں
آندھی کو اوڑھ لوں گا ضرورت پڑی اگر
تپتی ہوئی چٹان کو بستر کروں گا میں
لوگوں کو ایک شام دکھاؤں گا معجزہ
سائے کو اپنے قد کے برابر کروں گا میں
سانپوں کو دوستوں سے بھی ڈسواؤں گا کبھی
دیکھو گے یہ تماشا سڑک پر کروں گا میں
یا اپنی بند مٹھیاں دیکھوں گا غور سے
ورنہ خیال دست سکندر کروں گا میں
غالبؔ کے بعد اردو غزل مر گئی نظامؔ
مردے پہ ایسا کون سا منتر کروں گا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.