حیرت ہے جنہیں میری ترقی پہ جلن بھی
حیرت ہے جنہیں میری ترقی پہ جلن بھی
ہیں ان میں نئے دوست بھی یاران کہن بھی
ہوتی تھی کبھی محفل احباب میں رونق
طاری ہے وہاں اب تو اداسی بھی گھٹن بھی
ساتھ اس کا نبھاتا ہوں تو یہ میرا ہنر ہے
وہ شخص بیک وقت ہے پانی بھی اگن بھی
ہنستے ہوئے چہرہ پہ بھی آتی ہے اداسی
ہے چاند کی تقدیر میں تھوڑا سا گہن بھی
اس راہ محبت کی ہے اتنی سی کہانی
اس راہ میں آئے ہیں بیاباں بھی چمن بھی
منزل کے لیے مجھ کو ملے ہیں جو شرارے
شامل ہے انہیں میں مرے پیروں کی تھکن بھی
بے نام سے کچھ درد یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں
ہے ایک سرائے کی طرح اپنا بدن بھی
اب ترک تعلق کا اثر دونوں طرف ہے
شرمندہ جو تو ہے تو پشیماں ہے پونؔ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.