حیرت ہی رہ گئی ہے جہان خراب میں
حیرت ہی رہ گئی ہے جہان خراب میں
ہائے سدھر گئے ہیں وہ اپنے شباب میں
دستک بھی جلد آ گئی کچھ وقت بھی تھا کم
ہڈی کے ساتھ بال بھی آیا کباب میں
گریہ شب فراق میں کر کے بنا دے نہر
پھر ماہتاب دیکھنا اترے گا آب میں
جی بھر کے نیکیاں کروں اور وہ بھی اس لیے
ہر بار پھر میں آپ کو مانگوں ثواب میں
اس بے وفائی کے لیے تیار تھی میں دوست
کل رات دانت ٹوٹتا دیکھا تھا خواب میں
حیرت سے دیکھتے رہے اس کو بنا کے ہم
کیسی کشش تھی رنگ تھے فانی حباب میں
پیتے ہی دل میں غم اتر آیا سرور نئیں
کچھ اشک آ گرے تھے ہماری شراب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.