حیرت کتاب عشق کا پڑھنا تمام شد
لیکن ہے اس کے بعد تو جینا تمام شد
ہے لطف حرف و لذت تحریر پہ نگاہ
مضمون خط کا دیکھ ہے رشتہ تمام شد
تھا دل میں اک خیال نہ لائے بروئے کار
حسرت تمام شد کہ تمنا تمام شد
پیاسی ہے روح عشق میں علم و ہنر کے یوں
پی لوں جو گھونٹ گھونٹ ہو دریا تمام شد
رنجش کی نذر ہو گئے چاہت کے صبح و شام
قصہ ہوا تمام تماشا تمام شد
دشوار ہے لوں سانس مکدر فضا میں اب
لگنے لگا کہ اب کے تماشا تمام شد
اب سوچتے نہیں کہ غلط کیا ہے کیا درست
حجت تمام شد کہ عقیدہ تمام شد
اب تیرے بعد ختم ہے ساری شگفتگی
روتے ہیں زار زار اب ہنسنا تمام شد
جب بدگمانیاں ہوں تو بڑھتی ہیں رنجشیں
تب دو دلوں کے عشق کا قصہ تمام شد
مشکل ہے آئے سانس مکدر فضا میں اب
لگنے لگا کہ شمسہؔ تماشا تمام شد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.