حیرت میں بھی باقی ہے مجھے ہوش محبت
حیرت میں بھی باقی ہے مجھے ہوش محبت
آنکھیں دم دیدار ہیں مے نوش محبت
پھر جاتی ہیں محفل میں اگر اور کو دیکھوں
اس شوخ کی آنکھیں ہیں خطا پوش محبت
اقرار کیا تھا کہ تغافل نہ کریں گے
کچھ یاد ہے او وعدہ فراموش محبت
عاشق کو یہ راحت کبھی پہلے نہ ملی تھی
مرقد کو بجا کہتے ہیں آغوش محبت
ہنسنے ہی سے تم گل چمن حسن کے ٹھہرے
میں چپ ہوں تو ہوں بلبل خاموش محبت
جو بات نہ تھی کہنے کی منصور نے کہہ دی
یوں خانہ بر انداز ہوا جوش محبت
سننے کو ترے ترسے ہے پیغام زبانی
میرا دل صد رخنہ بنا گوش محبت
آئینۂ حیرت میں ہے مصروف تماشا
محروم نہیں بولے سے مدہوش محبت
نظارہ کا ہے لطف وہ آئے سر بالیں
ہے تلخیٔ مردن ثمر نوش محبت
یہ سر سے چلائے تو چلوں تا دم آخر
منقاد محبت ہوں رضا کوش محبت
بڑھتا ہی گیا اس کے تعلق کے برابر
ہے رشک عدو ہمسر و ہمدوش محبت
جو چاہو ذکیؔ کو کہو القاب بہت ہیں
دیوانہ و سرگشتہ و بے ہوش محبت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.