حیرت سے دیکھتی ہے دریچوں کی صف یہاں
حیرت سے دیکھتی ہے دریچوں کی صف یہاں
بنتے ہیں جان بوجھ کے سائے ہدف یہاں
کن کن کی آتمائیں پہاڑوں میں قید ہیں
آواز دو تو بجتے ہیں پتھر کے دف یہاں
چھنتی ہے جنگلوں میں درختوں سے روشنی
دھبے ہیں کیسے دھوپ کے چاروں طرف یہاں
اٹھ اٹھ کے آسماں کو بتاتی ہے دھول کیوں
مٹی میں دفن ہو گئے کتنے صدف یہاں
غصہ تھا جانے کون سی صدیوں کا ان کے پاس
آنکھوں سے اب بھی بہتا ہے خوابوں کا کف یہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.