حیرتیں ختم ہوئیں سحر تماشا ٹوٹا
حیرتیں ختم ہوئیں سحر تماشا ٹوٹا
آؤ اب لوٹ چلیں قفل نظر کا ٹوٹا
جاگتے جاگتے کچھ وقت لگا ہے ہم کو
ٹوٹتے ٹوٹتے اک عمر کا نشہ ٹوٹا
اب تو اتنا بھی نہیں کوئی بتانے والا
کب یہ دیوار گری کب یہ دریچہ ٹوٹا
کوئی چیخا تھا مرے جسم کے اندر اک بار
پھر نہ پتھر کوئی آیا نہ ہی شیشہ ٹوٹا
میں نہ کہتا تھا ترا میرا ہے رشتہ نازک
آنکھ کے ایک اشارے ہی سے دیکھا ٹوٹا
نوچ کر پھینک دیں یہ خواب یہی بہتر ہے
ورنہ کس کس کو بتائیں گے کہ کیا کیا ٹوٹا
وہ جو بچہ ہے لڑکپن سے مرے ساتھ ضیاؔ
اس کے ہاتھوں مرا ہر اک کھلونا ٹوٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.