ہلکی ہلکی بارش میرے دل کو یوں تڑپاتی ہے
ہلکی ہلکی بارش میرے دل کو یوں تڑپاتی ہے
یوون میں اک گوری جیسے پردے میں چھپ جاتی ہے
دل سے میرے غم کے سائے آپ ہی چھٹنے لگتے ہیں
موسم گل میں جیسے جیسے یاد تمہاری آتی ہے
کیا ساون کیسی برساتیں کیا سکھیاں کیا ملن کی رات
روتا ہے دل تڑپ تڑپ جب یاد پیا کی آتی ہے
جانے کب اس سے ملنا ہو سوچ سوچ حیران ہے دل
آس بھی میرے دل کی آخر دل ہی میں رہ جاتی ہے
شام ڈھلے بیٹھے بیٹھے دل بوجھل سا ہو جاتا ہے
ماضی کا اک اک لمحہ جب یاد تری دہراتی ہے
آزادی کے نام پہ عورت آ بیٹھی بازاروں میں
ایسی کلی تو کھلنے سے کچھ پہلے ہی مرجھاتی ہے
ہم سے وجاہتؔ مت پوچھو اس دور میں کیسے زندہ ہیں
راتوں کو ہم جاگتے ہیں اور نیند اکثر اڑ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.