ہلکی سی بھی کانوں میں صدا تک نہیں آتی
ہلکی سی بھی کانوں میں صدا تک نہیں آتی
گلزار میں اب باد صبا تک نہیں آتی
سب بھول گئی جیسے سبق شرم و حیا کے
اب سر پہ نظر اس کے ردا تک نہیں آتی
کچھ ایسی خفا مجھ سے مری جان ہوئی ہے
اب حال مرا کرنے پتہ تک نہیں آتی
میں اس کو مناؤں بھی تو کس طرح مناؤں
بتلانے مجھے میری خطا تک نہیں آتی
تسلیم تجھے کیسے وفادار میں کر لوں
لہجے سے ترے بوئے وفا تک نہیں آتی
ہر کھڑکی تعلق کی مقفل ہے ابھی تو
کمرے میں محبت کی ہوا تک نہیں آتی
ہیں ہوش میں پی کر تری مستانہ نظر سے
رندوں کو بہکنے کی ادا تک نہیں آتی
کیوں اس سے ہے امید وفا آپ کو عالمؔ
جب کرنی اسے مشق جفا تک نہیں آتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.