حلقے نہیں ہیں زلف کے حلقے ہیں جال کے
حلقے نہیں ہیں زلف کے حلقے ہیں جال کے
ہاں اے نگاہ شوق ذرا دیکھ بھال کے
پہنچے ہیں تا کمر جو ترے گیسوئے رسا
معنی یہ ہیں کمر بھی برابر ہے بال کے
بوس و کنار و وصل حسیناں ہے خوب شغل
کمتر بزرگ ہوں گے خلاف اس خیال کے
قامت سے تیرے صانع قدرت نے اے حسیں
دکھلا دیا ہے حشر کو سانچے میں ڈھال کے
شان دماغ عشق کے جلوے سے یہ بڑھی
رکھتا ہے ہوش بھی قدم اپنے سنبھال کے
زینت مقدمہ ہے مصیبت کا دہر میں
سب شمع کو جلاتے ہیں سانچے میں ڈھال کے
ہستی کے حق کے سامنے کیا اصل این و آں
پتلے یہ سب ہیں آپ کے وہم و خیال کے
تلوار لے کے اٹھتا ہے ہر طالب فروغ
دور فلک میں ہیں یہ اشارے ہلال کے
پیچیدہ زندگی کے کرو تم مقدمے
دکھلا ہی دے گی موت نتیجہ نکال کے
- کتاب : Kulliyat-e-akbar (Pg. 299)
- Author : Sayed Akbar husain Akbar Allahabadi
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.