ہم آج بہت ان کو خفا دیکھ رہے ہیں
ہم آج بہت ان کو خفا دیکھ رہے ہیں
اے شوخیٔ تقدیر یہ کیا دیکھ رہے ہیں
یہ آپ کی پرسش کا ملا ہے ہمیں انعام
کچھ درد محبت کو سوا دیکھ رہے ہیں
پہچان میں آتے نہیں پہچانے ہوئے لوگ
بدلی ہوئی دنیا کی ہوا دیکھ رہے ہیں
ہم امن کے گھر میں ہیں مگر یہ بھی تو سچ ہے
منڈلاتی ہوئی سر پہ قضا دیکھ رہے ہیں
کچھ اور سوا ہو گئیں بے تابیاں دل کی
کیا خوب یہ تاثیر دعا دیکھ رہے ہیں
ہر سمت اندھیرا ہے اندھیرا ہے اندھیرا
پھیلی ہوئی زلفوں کی گھٹا دیکھ رہے ہیں
کچھ کم نہیں یہ شیخ و برہمن کی کرامات
ہم گوشت سے ناخن کو جدا دیکھ رہے ہیں
لگ جائے گا سورج کو گہن آج یقیناً
رخ کو ترے زلفوں سے گھرا دیکھ رہے ہیں
یہ بات رہے پیش نظر آپ کے گوہرؔ
اب رنگ غزل لوگ نیا دیکھ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.