ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے
ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے
مبہم سا اشارہ بھی گوارا نہیں کرتے
حاصل ہے جنہیں دولت صد آبلہ پائی
وہ شکوۂ بے رنگئ صحرا نہیں کرتے
صد شکر کہ دل میں ابھی اک قطرۂ خوں ہے
ہم شکوۂ بے رنگئ دنیا نہیں کرتے
مقصود عبادت ہے فقط دید نہیں ہے
ہم پوجتے ہیں آپ کو دیکھا نہیں کرتے
کافی ہے ترا نقش قدم چاہے جہاں ہو
ہم پیروئ دیر و کلیسا نہیں کرتے
سجدہ بھی ہے منجملۂ اسباب نمائش
جو خود سے گزر جاتے ہیں سجدا نہیں کرتے
جن کو ہے تری ذات سے یک گونہ تعلق
وہ تیرے تغافل کی بھی پروا نہیں کرتے
یہ لمحۂ حاضر تو ہے کونین کا حاصل
ہم حال کو نذر غم فردا نہیں کرتے
ہر آگ کو پہلو میں چھپا لیتے ہیں ساغرؔ
ہم تندیٔ صہبا سے بھی پگھلا نہیں کرتے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 166)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.