ہم عارض تاباں بھول گئے گیسوئے پریشاں بھول گئے
ہم عارض تاباں بھول گئے گیسوئے پریشاں بھول گئے
آشوب سحر رنگینیٔ شام اے گردش دوراں بھول گئے
کچھ تم ہی کہو اے ہم قفسو محسوس ہو کیوں بے بال و پری
اب خندۂ گل کا ذکر ہی کیا جب عہد بہاراں بھول گئے
سینے میں نہیں جب قلب گداز اے آہ کہاں سے آئے اثر
پرواز دعائے نیم شبی ہم اشک بداماں بھول گئے
آغوش حوادث میں پل کر جو لوگ اٹھے تھے موج صفت
آسودۂ ساحل ایسے ہوئے ہنگامۂ طوفاں بھول گئے
پھولوں کی مہک پر سوسن نے یہ کہہ کے مجھے بیتاب کیا
زنجیر جنوں کے تالے بھی کیا قیدئ زنداں بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.