ہم اب جذبات و احساسات سے یہ کام لیتے ہیں
ہم اب جذبات و احساسات سے یہ کام لیتے ہیں
کسی کے چوٹ آئے ہم کلیجہ تھام لیتے ہیں
مسلسل روز و شب کی گردشوں سے کام لیتے ہیں
سکون صبح سے ہم اضطراب شام لیتے ہیں
سمجھتے ہیں ادائے شکر کو ہی کیف و سرمستی
تہی میخانۂ فطرت سے جب ہم جام لیتے ہیں
ستم بے فکر ہو کر بندہ پرور کیجئے ہم پر
ہم اپنی ذات پر ہر بات کا الزام لیتے ہیں
کیا کرتے ہیں قائم سرخیاں روداد الفت کی
مرے آنسو مرے زخمی جگر سے کام لیتے ہیں
قیامت پھر بپا ہونے لگی شوق شہادت میں
وہ اپنے ہاتھ میں پھر تیغ خوں آشام لیتے ہیں
محبت ہے خیال خام لیکن تیرے دیوانے
جنوں میں رات دن لطف خیال خام لیتے ہیں
یہ الفت ہے وہ سودا جس میں یوں ہی ہوتی آئی ہے
ہمیشہ دل جو دیتے ہیں غم و آلام لیتے ہیں
امیدیں سخت جانی بن گئی ہیں ورنہ اے نامیؔ
ہم اپنی موت سے پیغام پر پیغام لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.