ہم اگر مارے گئے اپنی جوانی میں کہیں
ہم اگر مارے گئے اپنی جوانی میں کہیں
نام لکھ دینا محبت کی کہانی میں کہیں
کیوں نہ اس بھولے کو یاد آیا بھلا گھر کا پتا
کچھ خطا ہم سے ہوئی یاد دہانی میں کہیں
کون سے دیس سے نکلا تو ہوا پردیسی
ڈھونڈ پرزہ کسی پتلون پرانی میں کہیں
دیس چھوڑا تو ہر اک چیز وہاں چھوڑ آئے
یوں بھی کرتا ہے کوئی نقل مکانی میں کہیں
جن میں محفوظ تھے یادوں کے ذخیرے میرے
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں وہ حرف میں پانی میں کہیں
سارے جذبے بھلا الفاظ میں آتے کب ہیں
ساری باتیں پڑھی جاتی ہیں معانی میں کہیں
تیز رفتار رشیؔ پہلے بھی تھا پر اب کے
کچھ عجب دیس وہ پہنچا ہے روانی میں کہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 561)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.