ہم اہل دل ہیں سمجھتے ہیں عاشقی کیا ہے
ہم اہل دل ہیں سمجھتے ہیں عاشقی کیا ہے
جنوں نظیر بتائیں گے بندگی کیا ہے
چراغ آنکھوں کے بجھتے ہیں رات آتے ہی
شب الم کے اسیروں کو روشنی کیا ہے
عطائے خاص ہے تیری مرے لئے یا رب
یہ حرف و صوت ہیں کیا اور آگہی کیا ہے
کسی کی زلف معنبر کا اب خیال کہاں
حیات میں ہے توازن یہ دل لگی کیا ہے
یہ اضطراب نہیں اس سے اب جدا ہو کر
تو پھر بتاؤ کہ آنکھوں میں یہ نمی کیا ہے
ستم نصیب کا ہے گر وہ رہ گیا پیچھے
خود اعتماد بشر ہے تو پھر کمی کیا ہے
مرا جنوں یہ مجھے کس دیار میں لایا
بکھر گیا ہے وجود اپنا بے بسی کیا ہے
عظیمؔ سب سے بہت احتیاط سے ملنا
کہاں سمجھتے ہیں اب لوگ دوستی کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.