ہم اہل خرد کی باتوں سے کچھ چین جہاں میں پا نہ سکے
ہم اہل خرد کی باتوں سے کچھ چین جہاں میں پا نہ سکے
آج ایسی پلا دے اے ساقی تا حشر ہمیں ہوش آ نہ سکے
حائل تھی ادھر خودداریٔ دل مانع تھا غرور حسن ادھر
محرومیٔ قسمت کیا کہئے ہم جا نہ سکے وہ آ نہ سکے
ترک الفت کی باتیں تو سمجھائیں بہت ناصح نے ہمیں
جینے کا سہارا کیا ہوگا یہ بات ذرا سمجھا نہ سکے
ہے کفر دیار الفت میں غم کے ہاتھوں نالاں ہونا
وہ نام محبت ہی کیوں لے جو تاب غموں کی لا نہ سکے
دل سنگ دلوں سے جب الجھے قیمت اس کی بڑھ جاتی ہے
اس شیشے کی ہے قدر ہی کیا جو پتھر سے ٹکرا نہ سکے
دل کی دھڑکن پر ہوتا ہے دھوکا قدموں کی آہٹ کا
آواز تو آتی ہے پیہم پھر کیوں وہ ابھی تک آ نہ سکے
الجھی ہوئی گتھی ملنے کی کس طور سلجھتی اے ہمدم
کچھ ہم سے کوشش ہو نہ سکی کچھ زحمت وہ فرما نہ سکے
کیا کیا نہ ستم ہم پر ڈھائے اپنوں نے کرم کے پردے میں
پھر بھی ہم اس کا شکوہ تک اک بار زباں پر لا نہ سکے
وہ اس سے زیادہ کیا کرتے شیداؔ تیری غم خواری میں
آنسو تو بہائے آنکھوں سے کچھ منہ سے مگر فرما نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.