ہم ایسے سوئے بھی کب تھے ہمیں جگا لاتے
ہم ایسے سوئے بھی کب تھے ہمیں جگا لاتے
کچھ ایک خواب تو شب خون سے بچا لاتے
زیاں تو دونوں طرح سے ہے اپنی مٹی کا
ہم آب لاتے کہ اپنے لیے ہوا لاتے
پتہ جو ہوتا کہ نکلے گا چاند جیسا کچھ
ہم اپنے ساتھ ستاروں کو بھی اٹھا لاتے
ہمیں یقین نہیں تھا خود اپنی رنگت پر
ہم اس زمیں کی ہتھیلی پہ رنگ کیا لاتے
بس اور کچھ بھی نہیں چاہتا تھا میں تم سے
ذرا سی چیز تھی دنیا کہیں چھپا لاتے
ہمارے عزم کی شدت اگر سمجھنی تھی
تو اس سفر میں کوئی سخت مرحلہ لاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.