ہم ایسے زہرہ جمالوں میں ڈوب جاتے ہیں
ہم ایسے زہرہ جمالوں میں ڈوب جاتے ہیں
ان آنکھوں میں کبھی بالوں میں ڈوب جاتے ہیں
جو مسکرانے سے بنتے ہیں گالوں پر ڈمپل
تو ہم ترے انہیں گالوں میں ڈوب جاتے ہیں
کیا ہے پار سمندر تو بارہا ہم نے
بس ایک تیرے خیالوں میں ڈوب جاتے ہیں
چمکتے خوب ہی دیکھے سیاہ راتوں میں
یہ جگنو دن کے اجالوں میں ڈوب جاتے ہیں
جواب ملتے نہیں ہے کبھی کوئی ہم کو
سوال بھی تو سوالوں میں ڈوب جاتے ہیں
نوالوں کے لیے کرتے ہیں جو کڑی محنت
وہ شام ہوتے پیالوں میں ڈوب جاتے ہیں
انیسؔ اپنی وہ منزل کو پا نہیں سکتے
جو اپنے پاؤں کے چھالوں میں ڈوب جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.