ہم اپنا آپ لٹانے کہاں پہ آ گئے ہیں
ہم اپنا آپ لٹانے کہاں پہ آ گئے ہیں
خود اپنی قدریں گنوانے کہاں پہ آ گئے ہیں
دلوں سے دل ملے رہتے تھے غربتوں میں میاں
شکم کی آگ بجھانے کہاں پہ آ گئے ہیں
لکھا تھا پرکھوں نے صدیوں میں جن کو محنت سے
وہ سارے شجرے جلانے کہاں پہ آ گئے ہیں
جو چاہتے تھے رہے اپنی ذات تک ہر بات
وہ اپنے زخم دکھانے کہاں پہ آ گئے ہیں
زمیں پہ اپنی ہی جل بجھ کے خاک ہو جاتے
ہم اپنے دل کو جلانے کہاں پہ آ گئے ہیں
یہ وہ جگہ ہے جہاں جسم تک نہیں چھپتے
ہم اپنے سر کو چھپانے کہاں پہ آ گئے ہیں
کسی بھی رشتہ کی عزت یہاں نہیں باقی
میاں یہ آج زمانے کہاں پہ آ گئے ہیں
یہ سچ ہے عہد ترقی کیا تھا خود سے عدیلؔ
مگر یہ عہد نبھانے کہاں پہ آ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.