ہم اپنے عہد سے کچھ اس لیے بھی پیچھے تھے
ہم اپنے عہد سے کچھ اس لیے بھی پیچھے تھے
ہمارے سر پہ پرانی انا کے ملبے تھے
ہم ایسے وقت میں آواز بھی کسے دیتے
نظر کے سامنے کچھ ڈوبتے جزیرے تھے
وہ بجھ گیا تو چلا اس کی اہمیت کا پتہ
کہ اس کی آگ سے کتنے چراغ جلتے تھے
مجھے اتار کے خود کو بچا لیا اس نے
میں وہ لباس ہوں جس پر لہو کے دھبے تھے
ترے قریب سے گزرے تو یوں لگا ہم کو
بہت دنوں سے تری بازگشت سنتے تھے
ہمارے حال پہ روئی تھی بند کھڑکی بھی
ہوا کے ہاتھ کسی نے پیام بھیجے تھے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 50)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.