ہم اپنے بخت سیہ کے اثر میں رہتے ہیں
ہم اپنے بخت سیہ کے اثر میں رہتے ہیں
وہ رات ہے کہ ستارے نظر میں رہتے ہیں
تماشہ گاہ طلوع و غروب سے ہٹ کر
ہم اک سواد شب بے سحر میں رہتے ہیں
نہ تھی خدا کی زمیں تنگ جن کے قدموں پر
فغاں کہ قید وہ دیوار و در میں رہتے ہیں
وہ آگہی کے سمندر کہاں ہیں جن کے لئے
تمام عمر یہ پیاسے سفر میں رہتے ہیں
ہوائے کوچۂ محبوب سے کہے تو کون
کہ ہم بھی آرزوئے نامہ بر میں رہتے ہیں
وہ شہر یار سخن نام جن کا صہباؔ ہے
فقیر بن کے تری رہ گزر میں رہتے ہیں
- کتاب : Sarkashidah (Pg. 286)
- Author : Sahba Akhtar
- مطبع : Maktaba-e-Nadeem ke airia ko rangi Karachi (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.