ہم اپنے دل کی دھڑکن میں ایک تمنا لائے ہیں
ہم اپنے دل کی دھڑکن میں ایک تمنا لائے ہیں
تجھ سے پیار کی باتیں کرنے دور کہیں سے آئے ہیں
اپنی آنکھیں راہ گزر ہیں اپنا چہرہ پتھر ہے
تیرے وعدوں نے بھی مجھ کو کیا کیا خواب دکھائے ہیں
تیرے آنچل کی چھاؤں سے شہر جنوں کی دھوپ تلک
خوشبو بن کر بکھرے ہم غنچہ بن کر مرجھائے ہیں
کوئی اجالا تھا جو ہمارے جسم و جاں سے گزرا ہے
کس خورشید نے اندھے گھر میں اپنے عکس اڑائے ہیں
تازہ دھوپ میں جھیل کنارے جب سے تجھ کو دیکھا ہے
جاذبؔ نے اجلے اجلے رنگوں کے خواب بچھائے ہیں
- کتاب : Shanasai (Pg. 110)
- Author : Jazib Qureshi
- مطبع : Panjab Book House, Urdu Bazar, Karachi (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.