ہم اپنے دکھ کو گانے لگ گئے ہیں
ہم اپنے دکھ کو گانے لگ گئے ہیں
مگر اس میں زمانے لگ گئے ہیں
کسی کی تربیت کا ہے کرشمہ
یہ آنسو مسکرانے لگ گئے ہیں
کہانی رخ بدلنا چاہتی ہے
نئے کردار آنے لگ گئے ہیں
یہ حاصل ہے مری خاموشیوں کا
کہ پتھر آزمانے لگ گئے ہیں
یہ ممکن ہے کسی دن تم بھی آؤ
پرندے آنے جانے لگ گئے ہیں
جنہیں ہم منزلوں تک لے کے آئے
وہی رستہ بتانے لگ گئے ہیں
شرافت رنگ دکھلاتی ہے دانشؔ
کئی دشمن ٹھکانے لگ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.