ہم اپنے کھیتوں میں ہوش بوئیں گے فصل آور حواس دیں گے
ہم اپنے کھیتوں میں ہوش بوئیں گے فصل آور حواس دیں گے
زمیں کے ننگے بدن کو آخر پہاڑ کب تک لباس دیں گے
فروش گاہوں سے جنس تازہ کبھی کی نایاب ہو چکی ہے
یہ کار با اضطراب چمکے ہم اپنی جانوں کی راس دیں گے
ہم آب بردوش ڈائنوں کے گلے میں کانٹے اتار دیں گے
کہ ان کے ہونٹوں سے خون برسے کچھ ایسی شدت کی پیاس دیں گے
حرارت و باردت کی کھوجی ہوائیں محو سفر رہیں گی
بدلتی رت کی خبر ہمیشہ طیور موسم شناس دیں گے
ہر آئے موسم میں کونپلوں کو سپاس بار آوری ملے گا
تو شاخ ناوردۂ ثمر کو سزائے رد سپاس دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.