ہم اپنے خون دل سے فسانہ بناتے ہیں
ہم اپنے خون دل سے فسانہ بناتے ہیں
تنقید کا وہ پھر بھی نشانہ بناتے ہیں
آتا ہے جب بھی شہر میں موسم فساد کا
ہم اہل خیر دور ٹھکانہ بناتے ہیں
ہونٹوں پہ تشنگی لئے ہم دوڑتے رہے
یہ اہل مے کدہ تو بہانہ بناتے ہیں
طول شب فراق کی جلوہ گری نہ پوچھ
تسبیح کا ہم آنسو کو دانہ بناتے ہیں
اہل خرد تو وقت کے دھارے میں بہہ گئے
اہل جنوں تو ایک زمانہ بناتے ہیں
رہبرؔ سر نیاز جھکانے کے واسطے
ہم سنگ در کو اپنا ٹھکانہ بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.