ہم اپنی فکر کا چہرہ بدل کے دیکھتے ہیں
ہم اپنی فکر کا چہرہ بدل کے دیکھتے ہیں
طلسم خواب سے باہر نکل کے دیکھتے ہیں
سنا یہ ہے کہ بہت تیز گام ہو تم لوگ
تمہارے ساتھ ذرا ہم بھی چل کے دیکھتے ہیں
اٹھا کے چاند ستاروں کو سر پہ دیکھ چکے
ہم اپنے ماتھے پہ اب خاک مل کے دیکھتے ہیں
ذرا پتہ تو چلے حسن عہد نو کیا ہے
نئی نگاہ کے سانچے میں ڈھل کے دیکھتے ہیں
نئی حیات کی تصویر دیکھنے والے
حد نگاہ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں
یہ کیسے دوست ہیں پوچھے تو کوئی ان سے ذرا
سنبھالتے نہیں لیکن سنبھل کے دیکھتے ہیں
یہاں وہاں تو بہت جل چکے میاں قیصرؔ
اب اپنے دل کی سمادھی پہ جل کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.