Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم اپنی حقیقت کس سے کہیں ہیں پیاسے کہ سیراب ہیں ہم

محمد احمد

ہم اپنی حقیقت کس سے کہیں ہیں پیاسے کہ سیراب ہیں ہم

محمد احمد

MORE BYمحمد احمد

    ہم اپنی حقیقت کس سے کہیں ہیں پیاسے کہ سیراب ہیں ہم

    ہم صحرا ہیں اور جل تھل ہیں ہیں دریا اور پایاب ہیں ہم

    اب غم کوئی نہ سرشاری بس چلنے کی ہے تیاری

    اب دھوپ ہے پھیلی آنگن میں اور کچی نیند کے خواب ہیں ہم

    ہاں شمع تمنا بجھ بھی گئی اب دل تیرہ تاریک بہت

    اب حدت غم نہ جوش جنوں اے دشت طلب برفاب ہیں ہم

    یہ تنہائی یہ خاموشی تارا بھی نہیں اس شام کوئی

    کچھ داغ سمیٹے سینے میں تنہا تنہا مہتاب ہیں ہم

    ہم جس میں ڈوب کے ابھرے ہیں وہ دریا کیسا دریا تھا

    یہ کیسا افق ہے جس کی اتھاہ گہرائی میں غرقاب ہیں ہم

    ہم مثل شرر ہیں جگنو ہیں ہم تیرہ شب کے آنسو ہیں

    ہم نجم سحر ہم رشک قمر ہاں ہر صورت شب تاب ہیں ہم

    اک حزن و ملال کا سیل بلا سب خواب بہا کر لے بھی گیا

    پھر پھول کھلے من آنگن میں پھر دیکھ ہمیں شاداب ہیں ہم

    لاکھوں ہم جیسے ملتے ہیں نایاب نہیں ہیں ہم احمدؔ

    ہاں ان کے لیے جو دل سے ملے وہ جانتے ہیں کم یاب ہیں ہم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے