ہم اپنی جاگتی آنکھوں میں خواب لے کے چلے
ہم اپنی جاگتی آنکھوں میں خواب لے کے چلے
وہ کیا سوال تھے جن کے جواب لے کے چلے
پہن لی کرب کی پوشاک راہ ہستی میں
ہم اپنے واسطے خود ہی عذاب لے کے چلے
یہ اور بات کے جگنو اسیر کر نہ سکے
ہتھیلیوں پہ مگر آفتاب لے کے چلے
ورق ورق پہ سجائی ہے خون کی تحریر
کہ شعر شعر نیا انتخاب لے کے چلے
جدھر جدھر سے بھی گزرے بچھا دیا سیلاب
ہم اشک لے کے چلے یا چناب لے کے چلے
انہی کے ہاتھ منورؔ لہولہان ہوئے
جو لوگ میرے چمن سے گلاب لے کے چلے
- کتاب : Gazal ai Gazal (Kulliyat-e-Gazal) (Pg. 175)
- Author : Dr. Munawar Hashmi
- مطبع : Duniya-e-Urdu Publications, Islam abad
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.