ہم اپنی صورتوں سے مماثل نہیں رہے
ہم اپنی صورتوں سے مماثل نہیں رہے
ایک عمر آئنے کے مقابل نہیں رہے
مجبوریاں کچھ اور ہی لاحق رہیں ہمیں
دل سے ترے خلاف تو اے دل نہیں رہے
اب وقت نے پڑھائے تو پڑھنے پڑے تمام
اسباق جو نصاب میں شامل نہیں رہے
بے چہرگی کا دکھ بھی بہت ہے مگر یہ رنج
ہم تیری اک نگاہ کے قابل نہیں رہے
عمر رواں کے موڑ پہ کچھ خواب میرے خواب
کھوئے گئے ہیں ایسے کہ اب مل نہیں رہے
اپنے لیے ہمیں کبھی فرصت نہ مل سکی
اس کو گلہ کہ ہم اسے حاصل نہیں رہے
کیا رات تھی کہ شہر کی صورت بدل گئی
ہم اعتبار صبح کے قابل نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.