Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم اپنی ذات کے اپنی انا کے قیدی ہیں

رباب عابدی

ہم اپنی ذات کے اپنی انا کے قیدی ہیں

رباب عابدی

MORE BYرباب عابدی

    ہم اپنی ذات کے اپنی انا کے قیدی ہیں

    دل و نظر کے دریچے وفا کے قیدی ہیں

    جو ہو سکے تو عطا کر اڑان کی خواہش

    ابھی قفس میں پرندے جفا کے قیدی ہیں

    دھنک جبھی تو فلک پر دکھائی دیتی ہے

    زمیں کے رنگ یہ سارے فضا کے قیدی ہیں

    یہ جانتے ہوئے مٹی میں مٹی ہونا ہے

    غرور کرتے ہیں جب کہ فنا کے قیدی ہیں

    عجیب دور ہے مردہ ضمیر لوگوں کا

    عجیب طور کے جرم و سزا کے قیدی ہیں

    جو لوگ موت کے منہ سے بھی بچ نکلتے ہیں

    یہ مان لو کہ وہ ماں کی دعا کے قیدی ہیں

    یہ جن کی آنکھوں کی طغیانیاں نہیں رکتیں

    فرات و دشت کے کرب و بلا کے قیدی ہیں

    ربابؔ کس کو خبر ہے کہ کب بلاوا ہو

    یہ بال و پر تو ازل سے قضا کے قیدی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے