ہم ازل سے ان چاہے ضابطوں میں رہتے ہیں
ہم ازل سے ان چاہے ضابطوں میں رہتے ہیں
زندگی کا لالچ ہے قاتلوں میں رہتے ہیں
ہم عجب مسافر ہیں راستوں سے ڈرتے ہیں
منزلوں کی خواہش ہے اور گھروں میں رہتے ہیں
آج بھی رہائی کے کچھ بچے کھچے جذبے
ہم شکست خوردہ ہم جیدوں میں رہتے ہیں
ڈھونڈتے ہیں اپنے کچھ گمشدہ ارادوں کو
ہم کہ اپنے خوابوں کی کرچیوں میں رہتے ہیں
کیوں بچھڑنے والوں کے عکس مر نہیں سکتے
کیوں یہ اشک آنکھوں کے آئینوں میں رہتے ہیں
سر اٹھا کے چلنے کا شوق ہو جنہیں اخترؔ
وہ تو داستانوں یا مقتلوں میں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.