ہم بہت کم پر بھی راضی ہو گئے
ہم بہت کم پر بھی راضی ہو گئے
خواہشوں کے پھول باسی ہو گئے
سچ بیاں کرنا بغاوت ہے اگر
تو سمجھ لو ہم بھی باغی ہو گئے
کل جو دولت کے نشے میں چور تھے
ان کے لہجے اب سوالی ہو گئے
عشق میں ناکام ہونے والوں میں
کچھ تو پاگل کچھ شرابی ہو گئے
کس لئے سہمی ہیں کلیاں کیا ہوا
گل فسردہ کیسے مالی ہو گئے
کیا لڑیں گے ظلم سے یاسینؔ وہ
ظلم سہنے کے جو عادی ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.