ہم برق و شرر کو کبھی خاطر میں نہ لائے
ہم برق و شرر کو کبھی خاطر میں نہ لائے
اس فتنۂ دوراں کو مگر دیکھ نہ پائے
گو قطرے میں دریاؤں کا طوفان سمائے
پر شوق کی روداد کب الفاظ میں آئے
زلفوں کو دیا ہے رخ زیبا نے عجب رنگ
جلووں سے ترے اور بھی روشن ہوئے سائے
یہ عشق کے شعلے بھی عجب چیزیں ہیں یعنی
جو آگ لگائے وہی خود آگ بجھائے
ڈھلتی ہے وہ مے اک ترے پیمانے میں ساقی
مستی کو بھی جو ہوش کے آداب سکھائے
تیری ہی نگاہوں کا تصرف تھا کہ ہم نے
رعنائی افکار کے اعجاز دکھائے
جس دل پہ کسی کی نگہ لطف پڑی تھی
بیٹھے ہیں سرورؔ اس کو کلیجے سے لگائے
- کتاب : Noquush (Pg. B-340 E-356)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.