ہم بیاباں سے گلستاں کی طرف آ نہ سکے
ہم بیاباں سے گلستاں کی طرف آ نہ سکے
رغبت خار رہی پھول ہمیں بھا نہ سکے
آج تک راہ حقیقت میں رہے میرے قدم
مجھ کو بدلے ہوئے حالات بھی بہکا نہ سکے
یوں تو کہنے کو نمائندہ ہیں اسلاف کے ہم
ان کے قدموں کی مگر گرد کو بھی پا نہ سکے
ان بہاروں سے خدا دور ہمیشہ رکھے
جن سے اپنے دل برگشتہ کو بہلا نہ سکے
دکھ بھرے دن ہوں کہ ہوں غم کی بھیانک راتیں
آج تک ہم کسی ماحول میں گھبرا نہ سکے
کیسے انسان سے انسان ملیں گے دل سے
اپنے ذہنوں سے جب اوہام کے بت ڈھا نہ سکے
ایسے جینے سے تو حاصل نہیں کچھ فیض کمالؔ
روشنی بن کے اندھیروں پہ اگر چھا نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.