ہم بھی گزر گئے یہاں کچھ پل گزار کے
ہم بھی گزر گئے یہاں کچھ پل گزار کے
راتیں تھیں قرض کی یہاں دن تھے ادھار کے
جیسے پرانا ہار تھا رشتہ ترا مرا
اچھا کیا جو رکھ دیا تو نے اتار کے
دل میں ہزار درد ہوں آنسو چھپا کے رکھ
کوئی تو کاروبار ہو بن اشتہار کے
کیا جانے اب بھی درد کو کیوں ہے مری تلاش
ٹکڑے بھی اب کہاں بچے اس کے شکار کے
شاید زباں پہ قرض تھا ہم نے چکا دیا
خاموش ہو گئے ہیں تجھے ہم پکار کے
ایسے سلگ اٹھا تری یادوں سے دل مرا
جیسے دھدھک اٹھیں کہیں جنگل چنار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.