ہم بھی اک زمانے تک حادثوں سے کھیلے ہیں
ہم بھی اک زمانے تک حادثوں سے کھیلے ہیں
غم اٹھائے ہیں پیہم درد ہم نے جھیلے ہیں
اف یہ دشت پیمائی اف یہ آبلہ پائی
جادۂ محبت میں کس قدر جھمیلے ہیں
تم سے دل لگانے کی یہ سزا ملی مجھ کو
رنج و غم کی یورش ہے حسرتوں کے ریلے ہیں
دو دلوں کو آئے تو کس طرح قرار آئے
تم وہاں اکیلی ہو ہم یہاں اکیلے ہیں
دیکھ کر مرا چہرہ اب نظر چراتی ہو
یاد ہوگا بچپن میں دونوں ساتھ کھیلے ہیں
اک گھروندا مٹی کا جو کبھی بنایا تھا
آج میرے ہاتھوں میں اس کے چند ڈھیلے ہیں
روح مطمئن ہو اور دل ہو درد سے خالی
پھر تو جس طرف دیکھو زندگی کے میلے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.