ہم بھی کچھ کچھ خراب ہو جائیں
ہم بھی کچھ کچھ خراب ہو جائیں
دور سارے حجاب ہو جائیں
چاند بادل کی اوٹ سے نکلے
غم یہ سارے نقاب ہو جائیں
کچھ تو اپنی نظر بھی آوارہ
کچھ اب وہ ماہتاب ہو جائیں
کون پھر ان سے دل کی بات کہے
جب وہ عالی جناب ہو جائیں
چھو کے نکلیں جو تیرے ہونٹوں کو
لفظ سارے گلاب ہو جائیں
دھاندلی کر کے ہی سہی لیکن
ہم ترا انتخاب ہو جائیں
وہ تو دیوی ہے حسن کی اشرفؔ
اس کو دیکھے ثواب ہو جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.