ہم چراغوں کو ہواؤں سے ڈراتا کیا ہے
ہم چراغوں کو ہواؤں سے ڈراتا کیا ہے
جب کہ جیون میں سیہ شب سے زیادہ کیا ہے
زندہ رہنے کے لئے پوچھ اثاثہ کیا ہے
اک اداسی کے سوا دولت عظمیٰ کیا ہے
جن کو جینے کی تمنا ہے نہ خواہش کوئی
ان کو اے زیست بتا تیرا تقاضا کیا ہے
دشت انسان میں لوگوں کو ہے بس اپنی پڑی
کون سنتا ہے یہاں شور مچاتا کیا ہے
طے ہے بازار محبت میں خسارہ ہونا
یوں تو ہے جنس مگر مول وفا کا کیا ہے
یہ شب و روز جہاں غم بھی خوشی بھی میری
ان میں واعظ یہ بتا دے کہ خدا کا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.