Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم دیکھتے ہیں ان کی طرف بار بار کیوں

فضل حسین صابر

ہم دیکھتے ہیں ان کی طرف بار بار کیوں

فضل حسین صابر

MORE BYفضل حسین صابر

    ہم دیکھتے ہیں ان کی طرف بار بار کیوں

    اپنی نظر پہ ہم کو نہیں اختیار کیوں

    وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ ہو بے قرار کیوں

    میں ان سے پوچھتا ہوں کہ ہو طرحدار کیوں

    دریا بہا رہی تو اے چشم زار کیوں

    دم بھر بھی ٹوٹتا نہیں اشکوں کا تار کیوں

    تم مجھ پہ ڈھا رہے ہو ستم بار بار کیوں

    آخر رلا رہے ہو مجھے زار زار کیوں

    پژمردہ ہوتے جاتے ہیں گلہائے داغ دل

    آتی نہیں چمن میں ہمارے بہار کیوں

    کیا پھونک کر رہے گی مرے آشیانے کو

    بجلی لپک رہی ہے ادھر بار بار کیوں

    وعدہ ہی وعدہ تھا نہ وہ آئے نہ آئیں گے

    اے چشم آرزو ہے تجھے انتظار کیوں

    اپنی نظر سے پوچھئے حال دل حزیں

    بے اختیار کیوں ہے نہیں اختیار کیوں

    جب تیری رحمتوں کا نہیں ہے کوئی شمار

    عصیاں کا میرے ہوتا ہے یا رب شمار کیوں

    کیا ہیں کسی کے گیسوئے مشکیں کھلے ہوئے

    ہے گلشن جہاں کی فضا عطر بار کیوں

    اپنی طرح مجھے بھی کرے گی تمام کیا

    تڑپا رہی ہے مجھ کو شب انتظار کیوں

    ہیں یوں تو طرحدار زمانے میں اور بھی

    لیکن ہے آپ ہی پہ زمانہ نثار کیوں

    زخمی ہیں دونوں کیا ترے تیر نگاہ کے

    دل میں خلش ہے اور جگر داغدار کیوں

    صابرؔ کی زندگی میں تو پوچھا نہ آپ نے

    مرنے کے بعد پوچھ رہے ہیں مزار کیوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے