ہم ایک ڈھلتی ہوئی دھوپ کے تعاقب میں
ہم ایک ڈھلتی ہوئی دھوپ کے تعاقب میں
ہیں تیز گام سائے سائے جاتے ہیں
چمن میں شدت درد نمود سے غنچے
تڑپ رہے ہیں مگر مسکرائے جاتے ہیں
میں وہ خزاں کا برہنہ بدن شجر ہوں جسے
لباس زخم بہاراں پہنائے جاتے ہیں
شفق کی جھیل میں جب بھی ہے ڈوبتا سورج
تو پاس دھوپ ہی جاتی نہ سائے جاتے ہیں
یہ زندگی وہ تڑپتی غزل ہے کیفؔ جسے
ہر ایک ساز حوادث پہ گائے جاتے ہیں
- کتاب : shab khuun (44) (rekhta website) (Pg. 51)
- اشاعت : 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.