ہم فلک کے آدمی تھے ساکنان قریۂ مہتاب تھے
ہم فلک کے آدمی تھے ساکنان قریۂ مہتاب تھے
ہم ترے ہاتھوں میں کیسے آ گئے ہم تو بڑے نایاب تھے
وقت نے ہم کو اگر پتھر بنا ڈالا ہے تو ہم کیا کریں
یاد ہیں وہ دن بھی ہم کو ہم بھی جب مہر و وفا کا باب تھے
زر لٹاتے گزرے موسم آنے والی روشنی لاتی رتیں
چند یادیں چند امیدیں ہماری زیست کے اسباب تھے
خواب اور تعبیر ہیں دو انتہاؤں پر ہمیں یہ علم تھا
ہم جیے جاتے تھے پھر بھی اپنے کیا فولاد کے اعصاب تھے
ہو سکی ہیں کب خیالوں کی ہم آہنگی کی ضامن قربتیں
ایک ہی بستر پہ سونے والوں کے بھی اپنے اپنے خواب تھے
جو ریاضؔ آتا تھا ہم کو یاد وہ اک قریۂ سرسبز تھا
چند روشن طاق تھے کچھ نور میں ڈوبے ہوئے محراب تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.