ہم فقیروں سے سمجھ ہم کو نہ سمجھا کیا ہے
ہم فقیروں سے سمجھ ہم کو نہ سمجھا کیا ہے
ہم سمجھ بوجھ کے بیٹھے ہیں کہ دنیا کیا ہے
مسئلہ بھی ہے اگر کوئی تو ایسا کیا ہے
ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے تو قصہ کیا ہے
وہ جسے ہم نے کیا رشتۂ جاں سے معمور
وہ بھی کہتا ہے کہ تجھ سے مرا ناطہ کیا ہے
روز بھر جاتا ہے اک زخم پرانا کوئی
روز اک زخم نیا دیتا ہے قصہ کیا ہے
تو تونگر ہے تو کیا مجھ کو حقارت سے نہ دیکھ
کب بدل جائیں گے حالات بھروسہ کیا ہے
خاک ہونا ہے تو کس بات کا رونا کہ ظفرؔ
خاک ہو جائیں گے ہم اس کے علاوہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.